بڑے لطف کی با ت ہے کہ معالجین کو اب یہ محسو س ہو ا ہے کہ غذائیت کی کمی کی وجہ سے نامر دی کی شکایت بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ چنا نچہ اب انہو ں نے یہ مشورہ دینا شروع کیا ہے۔ کہ جن لو گو ں کی ازدوا جی زندگی بد مزگی کا شکا ر ہو رہی ہے۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنی غذا پر تو جہ دیں۔ امریکہ میں چار آدمیو ں کو نا مر دی کی شکایت ہو گئی تھی۔ یہ لو گ چھے ماہ میں ایک بار مباشرت کر پا تے تھے۔ ان کی جنسی زندگی ختم ہو چکی تھی، لیکن جست (Zinc ) کی بدولت وہ صحت یا ب ہو گئے۔ دراصل ان لوگو ں کے گر دے خراب تھے اور وہ واشنگٹن کے ہسپتال میں زیر علا ج تھے۔ طریق علا ج یہ تھاکہ ہفتے میں تین بار ان کا خون ایک مشین کے ذریعہ سے پمپ کیا جا تا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے گر دے نا قص اجزا ءکو خارج کرنے سے قاصر تھے۔ جب کہ مشین یہ کا م کر لیتی تھی۔ لیکن جب کئی مہینو ں تک یہ علا ج کیا گیا تو یہ لو گ نا مر دی کا شکار ہو گئے۔ یو ں بظاہر وہ بھلے چنگے تھے۔ معالجین نے یہ دیکھا کہ ان مریضو ں کے خو ن میں جست کی کمی ہوگئی ہے۔ اور چو ں کہ جست اعضائے تنا سل کی صحت کے لیے مفید ہے۔ لہذا ان مریضو ں کو جست دیا جا نے لگا۔ اور ان چار میں سے تین مریضوں کی جنسی حالت خراب ہو گئی۔ پھر جب جست کو اس محلول میں شامل کر لیا گیا جس میں ان کے خون کی صفائی کی جا تی تھی۔ تو دو ہفتو ں کے بعد ان تین مریضو ں کی جنسی حالت اور بھی بہتر ہو گئی۔ چو تھے مریض کی حالت چار ہفتو ں کے بعد بہتر ہوئی۔ محققین نے آزمانے کے لیے ان مریضو ں کو جست دینا بند کر دیا تو ایک ہی ما ہ کے اندر چار و ں مریضو ں کی جنسی حالت خراب ہو گئی اور پھر جب دوبار ہ انہیں جست دیا جانے لگا تو وہ پھر بہتر ہوگئے۔ جست غد ہ مثانہ (Prostate ) کی صحت کے لیے نہا یت ضروری چیز ہے۔ شکا گو میڈیکل اسکو ل کے ڈاکٹر ارونگ ایم ۔بش (IRVING M. BUSH ) اور ان کے ساتھ کے ڈاکٹروں نے دو سو مریضو ں کے غدہ مثانہ میں جست کی مقدار کا معائنہ کیا تو پتہ چلا کہ بہت سے مریضوں میں جست کی کمی تھی۔ ڈاکٹر مو صوف نے ان مریضو ں کو چار ما ہ تک روزانہ پچا س سے لے کر ڈےڑھ سو ملی گرام تک جست دیا۔ اس کا اثر یہ دیکھا گیا کہ ستر فی صدسے زائد مریضو ں کو افا قہ ہو ا۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جن لو گو ں کا غدہ مثانہ خرا ب ہو تا ہے وہ اکثر نا مر دی کا شکار ہو جا تے ہیں، لیکن جب ان کو جست زیادہ مقدار میں دیا جا تا ہے۔ تو وہ صحت مند ہو جا تے ہیں۔ جست کے علا وہ ایک دوسری چیز بھی مفید ثابت ہوئی ہے اور وہ ہے خمیر (YEAST ) ۔جو لوگ نا مر دی کا شکار ہو جاتے ہیں ان میں سے اکثر ذیا بیطس کے مر ض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اگر اس قسم کے مریض ایک چمچہ خمیر روزانہ استعمال کرتے ہیں تو انہیں افاقہ ہو جا تاہے۔ امریکا میں ایک دوسری تحقیقات جو عورتو ں کے سلسلے میں کی گئی اس سے پتا چلا کہ جو عورتیں مباشرت سے پو ری طر ح لطف اندوز نہیں ہو پاتیں وہ کیلشیم اور فاسفورس کی کمی میں مبتلا ہو تی ہیں، لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ اگر ان عورتو ں کی غذا میںکیلشیم اورفاسفورس کی مقدار بڑھا دی جائے تو یہ مباشرت سے پوری طر ح لطف اندوز ہو سکیں گی۔
مر د اور عورت دونو ں آج کل کی زندگی میں تنا ﺅ کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کا اثر جنسی زندگی پر بہتزیادہ ہو رہا ہے۔ تنا ﺅ اور اس سے جو کیمیا ئی تبدیلیا ں جسم میں ہو تی ہیں وہ کس طر ح سے اثر انداز ہو تی ہیں، اس کا انداز ہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ویت نام میں جب امریکی فوجی محاذ جنگ پر جانے کے لیے تیار ہوتے تھے تو ان کے خون میں ایڈر ینلین (ADRENALINE ) کی سطح بلند ہو جا تی تھی۔ اور ان کے مردانہ ہارمون (TESTOSTERONE ) کی سطح گر جا تی تھی۔ پھر انہیں مباشرت سے کوئی دلچسپی نہیں رہتی تھی۔ لیکن جب وہ محاذ جنگ سے واپس آجا تے تھے تو ان کے مردانہ ہارمون کی سطح بلند ہو جا تی تھی او رایڈرینلین کی سطح گر جا تی تھی۔ لہذا وہ اب جنسی معاملات میںپھر دلچسپی لینے لگتے تھے۔ ممکن ہے آپ ایک سپاہی نہ ہو ں۔ پھر بھی روز مرہ کی زندگی ایک میدانِ کا رزارہے۔ سڑکو ں پر سواریو ں کا اژدہا م، ہوا کی آلو دگی اور شور وغل، یہ سب چیزیں مل کر میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کر تی رہتی ہیں۔ میکسیکو سِٹی میں ایک تحقیقات کی گئی جس سے یہ پتہ چلا کہ جو لو گ مسلسل مشینو ں کے شورو غل کے قریب کا م کر تے ہیں ان کی جنسی خواہشات کم ہو جا تی ہیں۔ یہ بھی تجر بات سے ثابت ہو اہے کہ جب لو گ روز مرہ کی زندگی کے ہنگامو ں سے دور نکل جاتے ہیں یعنی چھٹی لے کر کہیں چلے جا تے ہیں تو ان کی جنسی زندگی بہترہو جا تی ہے۔ لیکن سوا ل یہ ہے کہ کون شخص سال بھر میں صرف دوہفتے کی جنسی زندگی کو پسند کرے گا۔ لہذااگر صحیح غذا استعمال کی جائے تو آدمی پورے سال چاق و چو بند رہ سکتاہے۔ محققین نے یہ بھی بتایا ہے کہ جست نامر دی کے لیے صرف اس بنا پر مفید نہیں کہ یہ غدہ مثانہ پر اثر انداز ہو تا ہے بلکہ یہ جسم کو تنا ﺅ سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علا وہ دوسری غذائیں بھی ہیں جو جسم کو تنا ﺅ سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
امریکہ کے ایک معالج نے یہ مشورہ دیا ہے کہ اگر تنا ﺅ کا مقابلہ خلیا تی سطح پر کرنا ہے تو وٹا من سی اور ای دینا چاہئیے۔ اسی طرح وٹا من اے اور ڈی۔ میگنیشیم (MAGNESSIUM )، فولا د، جست اور پو ٹاشیم (POTASSIUM ) بھی تنا ﺅ کو کم کرنے کے لیے مفید ہے۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اگر رات کو کھا نا بہت زیادہ کھا لیا جا تا ہے توا اس سے بھی تنا ﺅ پیدا ہو جا تاہے اور پھر مباشرت کا کوئی سوا ل نہیں رہ جا تا۔ لہذا اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی رات اچھی کٹے تو را ت کھا نا کم کھائیے۔ چنانچہ جنسی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے آپ جست، خمیر اور دیگر مفید غذائیں استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن ایک اور نہایت اہم ”جزو“ ہے اس کو ہرگز نہ بھولیے گا .... اور وہ ہے ” محبت “ !
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں